مرمٹا ہوں خیال پر اپنے وجد آتا ہے حال پر اپنے ابھی مت دیجیو جواب کہ میں جھوم تو لوں سوال پر اپنے عمر بھر اپنی آرزو کی ہے مر نہ جاؤں وصال پر اپنے اک عطا ہے مری ہوس نگہی ناز کر خدو خال پر اپنے اپنا شوق ایک، حیلہ ساز آؤ شک ہے اس کو جمال پر اپنے جانے اس دم وہ کس کا ممکن ہو بحث مت کر محال پر اپنے تُو بھی آخر کمال کو پہنچا …
Read More »سارے رشتے تباہ کر آیا (جون ایلیاء)
سارے رشتے تباہ کر آیا دل برباد اپنے گھر آیا آخرش خون تھوکنے سے میاں بات میں تیری کیا اثر آیا تھا خبر میں زیاں دل و جاں کا ہر طرف سے میں بے خبر آیا اب یہاں ہوش میں کبھی اپنے نہیں آؤں گا میں اگر آیا میں رہا عمر بھر جدا خود سے یاد میں خود کو عمر بھر آیا وہ جو دل نام کا تھا ایک نفر آج میں اس سے بھی مکر آیا مدتوں بعد گھر …
Read More »ہر ذرۂ امید سے خوشبو نکل آئے (نوشی گیلانی)
ہر ذرۂ امید سے خوشبو نکل آئے تنہائی کے صحرا میں اگر تو نکل آئے کیسا لگے اس بار اگر موسم گل میں تتلی کا بدن اوڑھ کے جگنو نکل آئے پھر دن تری یادوں کی منڈیروں پہ گزارا پھر شام ہوئی آنکھ میں آنسو نکل آئے بے چین کیے رہتا ہے دھڑکا یہی جی کو تجھ میں نہ زمانے کی کوئی خو نکل آئے پھر دل نے کیا ترک تعلق کا ارادہ پھر تجھ سے ملاقات کے پہلو نکل …
Read More »