Home / Tag Archives: شاعری

Tag Archives: شاعری

جس دیس سے ماؤں بہنوں کو اغیار اٹھا کر لے جائیں

جس دیس سے ماؤں بہنوں کو اغیار اٹھا کر لے جائیں جس دیس سے قاتل غنڈوں کو اشراف چھڑا کر لے جائیں جس دیس کی کورٹ کچہری میں انصاف ٹکوں پر بکتا ہو جس دیس کا منشی قاضی بھی مجرم سے پوچھ کے لکھتا ہو جس دیس کے چپے چپے پر پولیس کے ناکے ہوتے ہوں جس دیس کے مندر مسجد میں ہر روز دھماکے ہوتے ہوں جس دیس میں جاں کے رکھوالے خود جانیں لیں معصوموں کی جس دیس …

Read More »

اِک موجہءصہبائے جُنوں تیز بہت ہے​

اِک موجہءصہبائے جُنوں تیز بہت ہے​ اِک سانس کا شیشہ ہے کہ لبریز بہت ہے​ ​ کُچھ دِل کا لہو پی کے بھی فصلیں ہُوئیں شاداب​ کُچھ یوں بھی زمیں گاؤں کی زرخیز بہت ہے ​ پلکوں پہ چراغوں کو سنبھالے ہوئے رکھنا​ اِس ہِجر کے موسم کی ہوا تیز بہت ہے​ ​ بولے تو سہی ، جھوٹ ہی بولے وہ بَلا سے​ ظالم کا لب و لہجہ دل آویز بہت ہے​ ​ کیا اُس کے خدوخال کُھلیں اپنی غزل …

Read More »

ہے دعا یاد مگر حرفِ دعا یاد نہیں

ہے دعا یاد مگر حرفِ دعا یاد نہیں میرے نغمات کو اندازِ نوا یاد نہیں ہم نے جن کے لیے راہوں میں بچھایا تھا لہو ہم سے کہتے ہیں وہی عہدِ وفا یاد نہیں زندگی جبرِ مسلسل کی طرح کاٹی ہے جانے کس جرم کی پائی ہے سزا، یاد نہیں میں نے پلکوں سے درِ یار پہ دستک دی ہے میں وہ سائل ہوں جسے کوئی صدا یاد نہیں کیسے بھر آئیں سرِ شام کسی کی آنکھیں کیسے تھرائی ستاروں …

Read More »

مجھ سے پہلی سی محبت مری محبوب نہ مانگ

مجھ سے پہلی سی محبت مری محبوب نہ مانگ میں نے سمجھا تھا کہ تو ہے تو درخشاں ہے حیات تیرا غم ہے تو غم دہر کا جھگڑا کیا ہے تیری صورت سے ہے عالم میں بہاروں کو ثبات تیری آنکھوں کے سوا دنیا میں رکھا کیا ہے تو جو مل جائے تو تقدیر نگوں ہو جائے یوں نہ تھا میں نے فقط چاہا تھا یوں ہو جائے اور بھی دکھ ہیں زمانے میں محبت کے سوا راحتیں اور بھی …

Read More »

صحرا جو پُکاریں بھی تو سُن کر نہیں آتے (محسن نقوی)

صحرا جو پُکاریں بھی تو سُن کر نہیں آتے اب اہلِ جُنوں شہر سے باہر نہیں آتے وہ کال پڑا ہے تجارت گاہِ دل میں دستاریں تو میسر ہیں مگر سَر نہیں آتے وہ لوگ ہی قدموں سے زمیں چھین رہے ہیں جو لوگ میرے قد کے بھی برابر نہیں آتے اِک تم کہ تمہارے لیے میں بھی ؛ میری جان بھی اِک میں کہ مجھے تم بھی میسر نہیں آتے اِس شان سے لوٹے ہیں گنوا کر دل و …

Read More »

رنجش ہی سہی دل ہی دکھانے کے لیے آ (احمد فراز)

رنجش ہی سہی دل ہی دکھانے کے لیے آ آ پھر سے مجھے چھوڑ کے جانے کے لیے آ کچھ تو مرے پندار محبت کا بھرم رکھ تو بھی تو کبھی مجھ کو منانے کے لیے آ پہلے سے مراسم نہ سہی پھر بھی کبھی تو رسم و رہ دنیا ہی نبھانے کے لیے آ کس کس کو بتائیں گے جدائی کا سبب ہم تو مجھ سے خفا ہے تو زمانے کے لیے آ اک عمر سے ہوں لذت گریہ …

Read More »

ایسا نیازِ عشق نے سادہ بنا دیا (عدم)

ایسا نیازِ عشق نے سادہ بنا دیا ہم اس کے ہو گئے ہمیں جسکا بنا دیا تقدیر نے، فلک نے،محبت نے عشق نے جس نے بھی چاہا میرا تماشہ بنا دیا ویرانیاں سمیٹ کر سارے جہان کی جب کچھ نہ بن سکا تو میرا دل بنا دیا اب تم مرے بنو نہ بنو تم کو ہے اختیار تقدیر نے تو مجھ کو تماشہ بنا دیا ہوتا خدا کا عشق تو بن جاتا اور کچھ بندے کے عشق نے مجھے بندہ …

Read More »

زندگی خاک نہ تھی خاک اڑا کے گزری (نصیر ترابی)

زندگی خاک نہ تھی خاک اڑا کے گزری تجھ سے کیا کہتے، تیرے پاس جو آتے گزری دن جو گزرا تو کسی یاد کی رَو میں گزرا شام آئی، تو کوئی خواب دکھا تے گزری اچھے وقتوں کی تمنا میں رہی عمرِ رواں وقت ایساتھا کہ بس ناز اُٹھاتے گزری زندگی جس کے مقدر میں ہو خوشیاں تیری اُس کو آتا ہے نبھانا، سو نبھاتے گزری زندگی نام اُدھر ہے، کسی سرشاری کا اور اِدھر دُور سے اک آس لگاتے …

Read More »

جو اِسم و جسم کو باہم نِبھانے والا نہیں (علی زریون)

جو اِسم و جسم کو باہم نِبھانے والا نہیں میں ایسے عشق پہ ایمان لانے والا نہیں میں پاؤں دھو کے پئیوں یار بن کے جو آئے منافقوں کو تو میں منہ لگا نے والا نہیں نزول کر مرے سینے پہ اے جمال ِ شدید تری قسم میں ترا خوف کھانے والا نہیں بس اِتنا جان لے اے پُر کشش کے دل تجھ سے بہل تو سکتا ہے پر تجھ پہ آنے والا نہیں یہ میری آنکھ میں بھڑکے تو …

Read More »

بچھڑنا ہے تو خوشی سے بچھڑو سوال کیسے،جواب چھوڑو (محسن نقوی)

بچھڑنا ہے تو خوشی سے بچھڑو سوال کیسے،جواب چھوڑو ملی ہیں کس کوجہاں کی خوشیاں ملے ہیں کس کو عذاب چھوڑو نئے سفر پہ جو چل پڑے ہو مجھے خبر ہے کہ خوش بڑے ہو ہے کون اجڑا تمہارے پیچھے یا کس کے ٹوٹے ہیں خواب چھوڑو محبتوں کے تمام وعدے نبھائے کس نے بھللاٰئے کس نے تمہیں پشیمانی ہو گی جاناں جو میری مانو حساب چھوڑو ملے ہو مدت کے بعد جاناں تو کیسا شکوہ گلا بھی کیسا تمہیں …

Read More »