Home / Tag Archives: جون ایلیاء

Tag Archives: جون ایلیاء

ضبط کر کے ہنسی کو بھول گیا ۔ جون ایلیا

ضبط کر کے ہنسی کو بھول گیا میں تو اس زخم ہی کو بھول گیا ذات در ذات ہم سفر رہ کر اجنبی، اجنبی کو بھول گیا صبح تک وجہِ جانکنی تھی جو بات میں اسے شام ہی کو بھول گیا عہدِ وابستگی گزار کے میں وجہ وابستگی کو بھول گیا سب دلیلیں تو مجھ کو یاد رہیں بحث کیا تھی، اسی کو بھول گیا کیوں نہ ہو ناز اس ذہانت پر ایک میں، ہر کسی کو بھول گیا سب …

Read More »

اے وصل کچھ یہاں نہ ہوا کچھ نہیں ہوا (جون ایلیا)

اے وصل کچھ یہاں نہ ہوا کچھ نہیں ہوا اُس جسم کی میں جاں نہ ہوا کچھ نہیں ہوا تُو آج میرے گھر میں جو مہماں ہے، عید ہے تُو گھر کا میزبان نہ ہوا، کچھ نہیں ہوا کھولی تو ہے زبان مگر اس کی کیا بساط میں زہر کی دکاں نہ ہوا کچھ نہیں ہوا کیا ایک کاروبار تھا وہ ربطِ جسم و جاں کوئی بھی رائیگاں نہ ہوا کچھ نہیں ہوا کتنا جلا ہوا ہوں بس اب کیا …

Read More »

اک ہنر ہے جو کر گیا ہوں میں (جون ایلیا)

اک ہنر ہے جو کر گیا ہوں میں سب کے دل سے اُتر گیا ہوں میں کیسے اپنی ہنسی کو ضبط کروں سُن رہا ہوں کہ گھر گیا ہوں میں کیا بتاؤں کہ مر نہیں پاتا جیتے جی جب سے مر گیا ہوں میں اب ہے اپنا سامنا درپیش ہر کسی سے گزر گیا ہوں میں وہی ناز و ادا ، وہی غمزے سر بہ سر آپ پر گیا ہوں میں عجب الزام ہوں زمانے کا کہ یہاں سب کے …

Read More »

مرمٹا ہوں خیال پر اپنے (جون ایلیا)

مرمٹا ہوں خیال پر اپنے وجد آتا ہے حال پر اپنے ابھی مت دیجیو جواب کہ میں جھوم تو لوں سوال پر اپنے عمر بھر اپنی آرزو کی ہے مر نہ جاؤں وصال پر اپنے اک عطا ہے مری ہوس نگہی ناز کر خدو خال پر اپنے اپنا شوق ایک، حیلہ ساز آؤ شک ہے اس کو جمال پر اپنے جانے اس دم وہ کس کا ممکن ہو بحث مت کر محال پر اپنے تُو بھی آخر کمال کو پہنچا …

Read More »

دید حیران اُس گلی میں ہے (جون ایلیاء)

دید حیران اُس گلی میں ہے کیا عجب شان اُس گلی میں ہے بات میں جان سے گزر جانا کتنا آسان اُس گلی میں ہے اور اک بار مجھ کو جانے دو سارا سامان اُس گلی میں ہے کیا خبر اِن محل نشینوں کو اپنی جو آن اُس گلی میں ہے کیا بتاؤں ہے کیا وہ جان گلی میری تو جان اُس گلی میں ہے میں کہیں بھی رہوں کہیں جاؤں دل کا ریٹھان اُس گلی میں ہے وہی دیوار …

Read More »

حالتِ حال کے سبب حالتِ حال ہی گئی (جون ایلیا)

حالتِ حال کے سبب حالتِ حال ہی گئی شوق میں کچھ نہیں گیا شوق کی زندگی گئی بعد بھی تیرے جانِ جاں دل میں رہا عجب سماں یاد رہی تیری یہاں پھر تیری یاد بھی گئی ایک ہی سانحہ تو ہے اور وہ یہ کہ آج تک بات نہیں کہی گئی بات نہیں سنی گئی اس کے بدن کو دی نمود ہم نے سخن میں اور پھر اس کے بدن کے واسطے ایک قباہ بھی سی گئی اس کی امیدِ ناز کا ہم سے …

Read More »

آپ اپنا غبار تھے ہم تو(جون ایلیا)

آپ اپنا غبار تھے ہم تو یاد تھے یادگار تھے ہم تو پردگی! ہم سے کیوں رکھا پردہ تیرے ہی پردہ دار تھے ہم تو وقت کی دھوپ میں تمہارے لیے شجرِ سایہ دار تھے ہم تو اُڑتے جاتے ہیں دھُول کے مانند آندھیوں پر سوار تھے ہم تو ہم نے کیوں خود پہ اعتبار کیا سخت بے اعتبار تھے ہم تو شرم ہے اپنی بار باری کی بے سبب بار بار تھے ہم تو کیوں ہمیں کر دیا گیا …

Read More »

سوشل میڈیا پر جون ایلیا کے نام سےمنسوب کچھ اشعار

سوشل میڈیا پر آج کل جون ایلیا صاحب چھائے ہوئے ہیں۔ روزانہ ہزاروں کے حساب سے ان کے اشعار پوسٹ اور شیئر ہوتے ہیں۔ بلاشبہ جون ایلیا ایک عظیم اور منفرد شاعر تھے اور ان کی اتنی زیادہ شہرت ان کا حق بھی ہے مگر اس شہرت نے اب ایک نیا موڑ لینا شروع کر دیا ہے۔ سوشل میڈیا خاص کر فیس بک پر اب کئی دیگر شعرا کے اشعار بھی جون ایلیا کے نام سے پوسٹ کر دیئے جاتے …

Read More »

سارے رشتے تباہ کر آیا (جون ایلیاء)

سارے رشتے تباہ کر آیا دل برباد اپنے گھر آیا آخرش خون تھوکنے سے میاں بات میں تیری کیا اثر آیا تھا خبر میں زیاں دل و جاں کا ہر طرف سے میں بے خبر آیا اب یہاں ہوش میں کبھی اپنے نہیں آؤں گا میں اگر آیا میں رہا عمر بھر جدا خود سے یاد میں خود کو عمر بھر آیا وہ جو دل نام کا تھا ایک نفر آج میں اس سے بھی مکر آیا مدتوں بعد گھر …

Read More »