(نوٹ: یہ ایک خالصتاً علمی پوسٹ ہے اور اس کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے)
جناب عمران خان صاحب نے ایک بار پھر اپنی تقریر میں بارہ موسموں کا ذکر کیا ہے جس کے بعد پھر سے سوشل میڈیا پر بحث و مباحثہ شروع ہو گیا ہے۔ اس بار خان صاحب کے سپورٹر کومنٹس میں کوپن سسٹم کی بات کرتے نظر آرہے تھے۔ تفصیل پوچھنے پر ہر ایک نے الگ ہی طریقے سے کوپن سسٹم کی مٹی پلید کی۔
سیاست سے قطع نظر کوپن سسٹم کو سمجھنے کیلئے ایک تفصیلاً پوسٹ کی ضرورت محسوس کی گئی تاکہ لوگ ولاڈی میر کوپن کے کام کو اچھے سے سمجھ سکھیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آب وہوا کی ایک مربوط اور جامع تقسیم کا سہرا سب سے پہلے مشہور ماہر ڈاکٹر ولاڈی میر کوپن کے سر جاتا ہے۔ کوپن آسٹریا کی یونیورسٹی ’’گراز‘‘ میں پروفیسر تھے۔ اس نے 1918 میں دنیا کی آب وہوا کی ایک تفصیلی تقسیم پیش کی جسے بعد میں وقتاً فوقتاً اس نے مزید بہتر بھی بنایا ۔ کو پن کی یہ تقسیم اس قدر سراہی گئی کہ اسے اب بھی اکثر استعمال کیا جاتا ہے، کیونکہ کوپن کی یہ تقسیم مختلف جغرافیائی استعمال کیلئے بہت موزوں ہے۔
کوپن نے اپنے کام کی بنیاد سوئٹرر لینڈکے ایک مشہور ماہر نباتات ’’ایلفو نسے ڈی کینڈول‘‘کے کام پر رکھی۔ کینڈول نے 1874میں سب سے پہلے کرہ ارض پر موجود نباتات کے اندرونی نظام کو بنیاد بناتے ہوئے کرہ ارض کی نباتات کی علاقہ وار تقسیم کا ایک تفصیلی نقشہ تیار کیا۔ کوپن نے معلوم کیا کہ کرہ ارض پر موجود نباتات(پودوں)کا آب و ہوا کے مختلف عوامل کے ساتھ ایک خاص تعلق ہے۔ اسی تعلق کو بنیاد بناتے ہوئے اس نے کرہ ارض پر موجودمختلف قسم کی آب و ہوا کو تقسیم ۔ اس سلسلے میں اس نے کینڈول کے نباتات کے تقسیم کے تفصیلی نقشے کا اپنے نقشوں سے موازنہ کیا جس میں اس نے کرہ ارض کو درجہ حرارت اور بارش کی بنیاد پر مختلف خطوں میں تقسیم کیا تھا۔ جلد ہی اس نے جان لیا کہ درجہ حرارت اور بارش کی تقسیم کا نباتات کی تقسیم سے ایک خاص تعلق ہے اور اسی تعلق کو بنیاد بنا کر اس نے کرہ ارض کو آب وہوا کے لحاظ سے مختلف خطوں میں تقسیم کیا۔
کوپن کی تقسیم مکمل طور پر مشاہداتی یا عقلی ہے۔ اس میں اوسط ماہانہ یا اوسط سالانہ کے اعداد استعمال کئے گئے ہیں لہذا اُس نے مختلف قسم کے آب و ہوا کے بڑے گروہوں کو مختلف حروف یا کوڈ کی مدد سے ظاہر کیا ہے۔ اور پھر موسموں کی بنیاد سے اور درجہ حرارت و بارش کی بنا پر ان کے کئی ذیلی گروہ بیا ن کئے ہیں جن کیلئے الگ کوڈز بنائے گئے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آب و ہوا کے بڑے گروپ:
کوپن نے آب و ہوا کے چھ بڑے گروہوں کو انگریزی کے چھ بڑے حروف(Capital Letters)کی مدد سے ظاہر کیا ہے۔ یہ حروف A,B,C,D,E,H ہیں۔
1۔ حاری آب و ہوا(A)
اس میں ہر مہینے کا اوسط درجہ حرارت 18c سے زیادہ رہتا ہے ۔ موسم سرما بالکل غائب ہے۔ سالانہ بارش اور عمل تبخیر بہت زیادہ ہے۔
2۔ خشک آب وہوا(B)
اس میں ممکنہ عمل تبخیر کی مقدار سالانہ بارش کی مقدار سے زیادہ ہے، اس لیے پانی کی اضافی مقدار نہیں بچتی۔ لہذا مجموعی طور پر آب و ہوا خشکی کی حامل نظر آتی ہے۔
3۔ گرم معتدل آب وہوا (C)
جیسا کہ نام سے ظاہر ہے کہ اس آب و ہوا میں درجہ حرارت اعتدال پر رہتا ہے۔ موسم گرما کا اوسط درجہ حرارت 18c سے نیچے رہتا ہے جبکہ موسم سرما کا بھی درجہ حرارت اعتدال پر رہتا ہے۔ اس طرح موسم سرما اور موسم گرما دونوں موجود ہوتے ہیں۔
4۔ سرد آب وہوا (D)
اس میں سردی کی شدت تھوڑی سی زیادہ ہوتی ہے۔ درجہ حرارت قدرے کم رہتا ہے۔ سرد ترین مہینے کا اوسط درجہ حرارت -30c سے گرنے نہیں پاتا اور گرم ترین مہینے کا درجہ حرارت بھی 10c سے نہیں بڑھتا۔ مجموعی طور پر سردی کی شدت زیادہ ہوتی ہے۔
5۔ برفانی آب و ہوا(E)
گرم ترین مہینے کا اوسط درجہ حرارت بھی 10c سے نہیں بڑھ پاتا حقیقی معنوں میں گرمیاں ہوتی ہی نہیں۔ البتہ موسم سرما بہت شدید ہوتا ہے۔
6۔ بلند علاقوں کی آب و ہوا(H)
ایسی آب و ہوا عام طور پر پہاڑی علاقوں میں پائی جاتی ہے۔ اس آب وہوا میں سطح سمندر سے بلندی کے ساتھ ساتھ بہت زیادہ فرق پایا جاتا ہے۔ جس قدر بلندی زیادہ ہوتی جاتی ہے آب وہوا سرد اور شدید ہوتی جاتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آب و ہوا کے ذیلی (ثانوی) گروپ
اوپر بیان کئے گے آب وہوا کے چھ بڑے گروپس کو مزید ذیلی گروپس میں تقسیم کیا گیا ہے جن کیلئے الگ کوڈز رکھے گئے ہیں۔
1۔ سٹیپ آب و ہوا(S)
اسے انگریزی کے بڑے حرف S کی مدد سے بیان کیا جاتا ہے۔ یہ ایسی نیم صحرائی آب و ہوا ہے جس میں بارش کی سالانہ مقدار 38 سے 76 سینٹی میٹر کے درمیان رہتی ہے۔
2۔ صحرائی آب و ہوا(W)
اسے انگریزی کے بڑے حرف Wسے ظاہر کیا گیا ہے۔ اس میں بارش کی سالانہ مقدار 25سینٹی میٹر سالانہ سے کم رہتی ہے۔
3۔ مرطوب(f)
مرطوب آب و ہوا کیلئے انگریزی کا چھوٹا حرف f استعمال کیا جاتا ہے۔ اس آب و ہوا میں سارا سال بارش ہوتی ہے۔ اور کوئی مہینہ خشک نہیں جاتا۔
4۔ خشک موسم سرما(w)
اسے چھوٹے حرف wسے ظاہر کیا جاتا ہے۔ اس میں موسم سرما قدرے خشک ہوتا ہے۔
5۔ خشک موسم گرما(s)
اسے چھوٹے حرف s سے ظاہر کیا جاتا ہے۔ اس میں موسم گرما قدرے خشک ہوتا ہے۔
6۔ بارش کے جنگلات(m)
اسے چھوٹے حرف m سے ظاہر کیا جاتا ہے۔ یہاں پر حالات مون سون سے مشابہہ ملتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اگر ہم اوپر بیان کردہ گروپس او ر ذیلی گروپس کو آپس میں ملائیں تو مختلف طرح کی آب و ہوا ملتی ہے ، مثال کے طور پر
حاری بارش کے جنگلات(Af)
معتدل مرطوب آب وہوا(Cw)
سرد برفانی آب و ہوا(Dw)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہاں دو باتوں پر ابہام موجود ہے۔
1۔ کیا ہم آب وہوا کو موسم کہہ سکتے ہیں؟
2۔ کوپن نے اپنے ذیلی(ثانوی) گروپ کو مزید ذیلی(ثلاثی)گروپ میں تقسیم کیا ہے جس بنا پر یہ تعداد تیس (30)سے اوپر چلی جاتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات:
اس پوسٹ کا زیادہ تر متن کتاب ’’جامع طبعی جغرافیہ‘‘(مصنف : محمد افتخار اکرم چوہدری) سے مستعار لیا گیا ہے۔
کوپن سسٹم کے بارے میں تفصیلاًوکی پیڈیا کے اس پیج پر
https://en.wikipedia.org/wiki/K%C3%B6ppen_climate_classification
ڈاکٹر ولاڈی میر کوپن کا مختصراً تعارف ویکی پیڈیا کے اس پیج پر
https://en.wikipedia.org/wiki/Wladimir_K%C3%B6ppen
محمد سلیم