٭ اگر آپ اس سلسلے کو پہلی بار پڑھ رہے ہیں تو اس سبق کو اچھی طرح سمجھنے کے لیے آپ کو پچھلی اقساط بھی پڑھنی چاہیئیں ورنہ آپ اسے اچھی طرح سے نہیں سمجھ پائیں گے۔ پچھلی اقساط کے لنکس آخر میں موجود ہیں۔
ٹینسز کی پہچان(Recognizing Tenses):
کسی بھی ٹینس کی پہچان کرنے کا سب سے آسان طریقہ یہ ہے کہ پہلے سنٹینس کے آخر میں موجود ہیلپنگ وَرب(ہے، تھا، گا وغیرہ) کی مدد سے زمانہ پہچان لیا جائے اور امدادی فعل سے پہلے موجود الفاظ(تا، رہا، چکا وغیرہ) سے حالت کو پہچانا جائے۔ اس طرح آپ اس ٹینس کو پہچان پائیں گے۔ زمانے اور حالت کی پہچان کے مخصوص الفاظ نیچے دیے گئے ہیں۔
زمانے کی پہچان:
ہے، ہیں، ہو، ہُوں (زمانہ حالPresent) کوڈ 1
تھا، تھی، تھے، تھیں (زمانہ ماضیPast)کوڈ 2
گا، گی، گے یا ہوگا، ہوگی، ہوگے، ہوں گے، ہوں گی (زمانہ مستقبلFuture) کوڈ3
حالت کی پہچان:
تا، تی، تے (سادہ یا مطلقSimple or Indefinite) کوڈ S
رہا، رہی، رہے (جاریContinuous) کوڈC
چکا، چکی، چکے یا لیا، لی، لیے یا ا، ی، ے، ں (مکملPerfect) کوڈ P
تا رہا، تی رہی، تے رہے (مکمل جاریPerfect Continuous) کوڈ PC
اب چند مثالوں سے اس کی وضاحت کی جاتی ہے۔
٭ ایک کسان کسی گاؤں میں رہتا تھا۔
آخر میں امدادی فعل ‘تھا’ سے معلوم ہوا کہ اس سنٹینس میں زمانہ ‘پاسٹ’ ہے جبکہ ‘تھا’ سے پہلے ‘تا’ سے معلوم ہوا کہ حالت ‘سمپل’ ہے پس اس کا ٹینس پاسٹ سمپل(2S) ہے۔
٭ ہم کل سفر کر رہے ہوں گے۔
آخر میں امدادی فعل ‘ہوں گے’ سے زمانہ ‘فیوچر’ جبکہ ‘ہوں گے’ سے پہلے ‘رہے’ سے حالت ‘کانٹی نیواَس’ معلوم ہوئی۔ پس اس کا ٹینس فیوچرکانٹی نیواَس(3C) ہے۔
٭ میں ناشتہ کر چکا ہوں۔
آخر میں امدادی فعل ‘ہوں’ سے زمانہ ‘پریذنٹ’ جبکہ ‘ہوں’ سے پہلے ‘چکا’ سے حالت ‘پرفیکٹ’ معلوم ہوئی۔ پس اس کا ٹینس پریذنٹ پرفیکٹ(1P) ہے۔
طالب علم دو گھنٹوں سے سبق یاد کرتا رہا ہے۔
آخر میں ‘ہے’ سے زمانہ ‘پریذنٹ’ جبکہ اس سے پہلے ‘تارہا’ سے حالت ‘پرفیکٹ کانٹی نیواَس’ معلوم ہوئی۔ پس ٹینس پریذنٹ پرفیکٹ کانٹی نیواَس(1PC) ہے۔
٭ یاد رکھیں کہ ٹینس پہچاننے کا یہ ایک عمومی طریقہ ہے، حتمی نہیں۔ یعنی یہ آپ کو کام تو بہت دے گا لیکن بعض اوقات کوئی فعل اس طرح بیان ہوتا ہے کہ اس کا ٹینس کوئی اَور ہوتا ہے لیکن گمان کسی اَور ٹینس کا ہوتا ہے، اس صورت میں آپ دھوکہ بھی کھا سکتے ہیں۔ مثال دیکھیں۔
٭ پھیری والا گلی میں کھڑا ہے۔
اس کا ٹینس پریذنٹ کانٹی نیواَس(1C) ہے کیونکہ ‘کھڑا ہے’ سے پتہ چلتا ہے کہ اس کا ‘کھڑا ہونا’ جاری یا کانٹی نیواَس ہے لیکن اوپر دے گئے طریقے کے مطابق یہ ہمیں جاری یا کانٹی نیواَس نہیں لگ رہا۔ اسی طرح یہ مثال بھی دیکھیں۔
٭ وہ میرا اچھا دوست رہا ہے۔
اس کا ٹینس پریذنٹ پرفیکٹ(1P) ہے جبکہ یہ ہمیں پریذنٹ کانٹی نیواَس(1C) لگ رہا ہے۔ غور کرنے سے پتہ چلتا ہے کہ ‘دوست ہونا’ جاری یا کانٹی نیواَس نہیں ہے۔
اس مثالوں سے یہ بات اخذ ہوتی ہے ٹینس پہچاننے کا طریقہ ہمیں ابتدائی طور پر تو ضرور اختیار کرنا چاہیئے مگر کبھی کبھی یہ ہمیں دھوکہ بھی دے سکتا ہے اس لیے ٹینس پہچاننے کا سب سے بہتر طریقہ یہ ہے کہ ‘فعل’ پر غور کیا جائے کہ وہ جاری ہے یا مکمل ہے۔
ٹینسز کی کیز(Keys for Tenses):
ٹینسز بیان کرنے میں دو باتیں ہی اکثر زیادہ پریشان کُن ہوتی ہیں، ایک تو یہ کہ اس ٹینس میں ہیلپنگ وَرب کون سا استعمال ہوگا اور دوسری یہ کہ وَرب کی کونسی فارم استعمال ہو گی۔ اسی مسئلے کے حل کے لیے ٹینسز کی کِیز تیار کی گئی ہیں۔ ہر کی(Key) تین بنیادی حصوں پر مشتمل ہے۔ پہلا حصہ ٹینس کا نام ظاہر کرتا ہے، دوسرا حصہ اس ٹینس میں استعمال ہونے والے ہیلپنگ وَرب کو بیان کرتا ہے جبکہ تیسرا حصہ اس ٹینس میں استعمال ہونی والی فارم آف وَرب کو بیان کرتا ہے۔ ان کیز کو ایک بار زبانی یاد کر لیا جائے تو زندگی بھر ہیلپنگ وَرب اور فارم آف وَرب کے مسئلے سے نجات مل جاتی ہے۔ تمام کِیز تصویر میں دی گئی ہیں۔ (اگرچہ یہ کیز پہلے بھی دی جا چکی ہیں لیکن ان کی اہمیت کے پیشِ نظر اب یہ دوبارہ دی جا رہی ہیں۔)
ان کِیز کو یاد کرنے کے بعد وَرب، سبجیکٹ، اوبجیکٹ کی پہچان آتی ہے جو پہلے بھی سکھائی جا چکی ہے تاہم اسے چند مثالوں سے دوبارہ بیان کیا جائے گا کیونکہ ٹینسِز میں وَرب، سبجیکٹ اور اوبجیکٹ کو پہچاننا ازحد ضروری ہے۔ سب سے آخر میں ‘آل اِن وَن فارمولا’ دیا جائے گا جو کہ ہم تمام ٹینسز کے لیے استعمال کریں گے۔ یعنی بارہ ٹینسز ایک ہی فارمولے سے!
٭ سیکھنے کے لیے سوال یا سوالات کیے جا سکتے ہیں۔
٭ اہلِ علم بہتری کی تجاویز دے سکتے ہیں۔