Home / مستقل سلسلے / انگلش سے کیا رنجش / انگلش سے کیا رنجش ۔ پچیسویں قسط

انگلش سے کیا رنجش ۔ پچیسویں قسط

فعل(Verb)، فاعل(Subject)، مفعول(Object) کی پہچان:

وَرب، سبجیکٹ اور اوبجیکٹ کی پہچان کئے بغیر ٹینسز پر عبور حاصل کرنا بہت مشکل ہے اس لیے یہ کام سیکھنا ازحد ضروری ہے۔ جو سٹوڈنٹس اچھی سینس رکھتے ہیں وہ سنٹینس میں سے اِن کو پِک کر جاتے ہیں لیکن کئی سٹوڈنٹس اس طرح پِک نہیں کر پاتے۔ ایسے کمزرو طلباء کی سہولت کے لیے اِن کی پہچان کرنے کا طریقہ پیش کیا جاتا ہے۔ یاد رہے کہ جس ترتیب سے یہاں طریقہ بتایا جائے اِن کو اسی ترتیب سے تلاش کرنے میں بہت آسانی رہتی ہے۔ لہٰذا سب سے پہلے وَرب، پھر سبجیکٹ اور آخر میں اوبجیکٹ کی پہچان کریں۔

 

وَرب کی پہچان:

وَرب کو سنٹینس میں سے پہچاننے کے لیے مندرجہ ذیل سوال استعمال کریں۔

 

کیا (کرنا)؟

‘کرنا’ کی حالت کو ٹینس کے مطابق تبدیل کر لیا جاتا ہے۔ جیسا کہ اگر جملہ ‘تا ہے’ پر ختم ہو رہا ہو تو ‘کرنا’ کو ‘کرتا ہے’ میں، اگر جملہ ‘رہے تھے’ پر ختم ہو تو ‘کرنا’ کو ‘کر رہے تھے’ میں تبدیل کر لیا جاتا ہے اور اسی طرح مزید۔

 

مثالوں سے وضاحت:

٭ میں اپنا سبق یاد کر چکا ہوں۔

یہ سنٹینس ‘چکا ہوں’ پر ختم ہوا ہے۔ اب ‘کیا (کرنا)’ میں ‘کرنا’ کو ‘کر چکا ہوں’ میں تبدیل کریں گے تو سوال اس طرح بنے گا:

کیا (کر چکا ہوں)؟، جواب ملتاہے، ‘یاد کر چکا ہوں’، لہٰذا اس سنٹینس کا وَرب ہے، ‘یاد کر چکا ہوں’۔

٭ استاد صاحب انگریزی پڑھا رہے ہوں گے۔

یہ سنٹینس ‘رہے ہوں گے’ پر ختم ہوا ہے۔ ‘کیا (کرنا)’ میں ‘کرنا’ کو ‘کر رہے ہوں گے’ میں تبدیل کرنے سے سوال یوں بنتا ہے:

کیا (کر رہے ہوں گے)؟، جواب ملتا ہے، ‘پڑھا رہے ہوں گے’، پس اس سنٹینس کا وَرب ہے، ‘پڑھا رہے ہوں گے’

٭ اگر کوئی سنٹینس ‘الف’ ، ‘ی’ ، ‘ے’ ، یا ‘ں’ پر ختم ہو تو ایسی صورت میں ‘کیا(کرنا)’ میں ‘کرنا’ کو ‘کِیا’ میں تبدیل کریں۔ مثلاً

٭ اُس نے مجھے دعوت دی۔

سنٹینس ‘ی’ پر ختم ہوا ہے۔ سوال یوں بنے گا، ‘کیا (کِیا)؟، جواب ملتا ہے، ‘دعوت دی’، پس اس سنٹینس کا وَرب ہے، ‘دعوت دی’۔

٭ یہاں پر ایک اور بات بھی نوٹ کریں کہ اگر سنٹینس ‘الف’ ، ‘ی’ ، ‘ے’ یا ‘ں’ پر ختم ہو تو اس کا ٹینس پاسٹ سمپل(2S) ہوتا ہے۔

 

سبجیکٹ کی پہچان:

وَرب کی پہچان کر لینے کے بعد سبجیکٹ کو ڈھونڈیں۔ اور اس کے لیے مندرجہ ذیل دو سوالات میں سے کوئی ایک استعمال کریں۔

کون(وَرب)؟

کِس نے(وَرب)؟

یعنی جو وَرب آپ ڈھونڈ چکے ہیں وہ یہاں ‘وَرب’ کی جگہ استعمال کریں۔

 

مثالوں سے وضاحت:

٭ میں اپنا سبق یاد کر چکا ہوں۔

اس سنٹینس کا وَرب ہم ڈھوند چکے ہیں، ‘یاد کر چکا ہوں’

پہلے سوال میں اس کو استعمال کرنے سے، کون(یاد کر چکا ہے)؟، جواب ملتا ہے، ‘مَیں’، پس اس سنٹینس کا سبجیکٹ ہے ‘مَیں’۔

یہاں دوسرے سوال کی نوبت نہیں آئی لیکن اگر پہلا سوال مناسب نہ لگ رہا ہو تو پھر دوسرا سوال ‘کس نے(وَرب)’ استعمال کریں۔

٭ استاد صاحب انگریزی پڑھا رہے ہوں گے۔

اس سنٹینس کا وَرب بھی معلوم ہے، ‘پڑھا رہے ہوں گے’، سوال میں استعمال کرنے سے، ‘کون(پڑھا رہے ہوں گے)؟’، جواب ملتا ہے، ‘استاد صاحب’، پس سبجیکٹ ہے، ‘استاد صاحب’۔

٭ اُس نے مجھے دعوت دی۔

یہاں بھی وَرب معلوم ہے، سوال میں استعمال کرنے سے، ‘کون(دعوت دی)؟ لیکن یہ سوال مناسب نہیں لگا لہٰذا دوسرا سوال استعمال کرنے سے، ‘کِس نے(دعوت دی)؟’، اب جواب ملا، ‘اُس نے’، پس سبجیکٹ ہے، ‘اُس نے’۔

 

اوبجیکٹ کی پہچان:

وَرب اور سبجیکٹ کی پہچان کر لینے کے بعد اوبجیکٹ ڈھونڈیں اور اس کے لیے مندرجہ ذیل تین سوالات میں سے کوئی ایک استعمال کریں۔

سبجیکٹ(کیا) وَرب؟

سبجیکٹ(کسے) وَرب؟

سبجیکٹ(کس کا/کی/کے) وَرب؟

 

مثالوں سے وضاحت:

٭ میں اپنا سبق یاد کر چکا ہوں۔

اب چونکہ سبجیکٹ اور وَرب ہمیں معلوم ہیں لہٰذا پہلے سوال میں ان کو استعمال کرنے سے، ‘مَیں(کیا) یاد کرچکا ہوں؟، جواب ملا، ‘اپنا سبق’، پس اوبجیکٹ ہے، ‘اپنا سبق’۔

٭ اُس نے مجھے دعوت دی۔

معلوم شدہ سبجیکٹ اور اوبجیکٹ کو دوسرے سوال میں استعمال کرنے سے، اُس نے(کسے) دعوت دی؟، جواب ملا، ‘مجھے’، پس اوبجیکٹ ہے، ‘مجھے’۔

٭ ہم اپنے بزرگوں کا ادب کرتے ہیں۔

اس سنٹینس کا وَرب ہے، ‘ادب کرتے ہیں’ اور سبجیکٹ ہے، ‘ہم’، ان کو تیسرے سوال میں استعمال کرنے سے، ‘ہم(کس کا) ادب کرتے ہیں؟، جواب ملتا ہے، ‘اپنے بزرگوں کا’، پس اوبجیکٹ ہے، ‘اپنے بزرگوں کا۔

٭ بعض اوقات کسی سنٹینس میں اوبجیکٹ موجود نہیں ہوتا۔ ایسی صورت میں اوبجیکٹ کے لیے موجود تینوں سوالات کا کوئی جواب نہیں ملے گا جس سے آپ سمجھ جائیں کہ سنٹینس میں اوبجیکٹ موجود نہیں ہے۔ ہر سنٹینس میں وَرب اور سبجیکٹ لازمی موجود ہوتے ہیں۔ (یاد رہے یہ ایکٹووائس کے سنٹینسز کی بات ہو رہی ہے)

٭ بعض وَربز کے اوبجیکٹس اوپر دے گئے سوالات سے مستثنیٰ ہوتے ہیں یعنی وہ ہوتے تو اوبجیکٹ ہیں مگر ان سوالات کے ذریعے نہیں ملتے، ایسے اوبجیکٹس چونکہ بہت کم ہیں لہٰذا اُن کو الگ سے یاد رکھا جا سکتا ہے۔ لیکن یاد رکھیں دے گئے تین سوالات کے علاوہ کسی اور سوال سے اوبجیکٹ کو مت ڈھونڈیں۔ (آگے چل کے مشقوں میں ایسا کوئی ورب آئے گا جس کا اوبجیکٹ ان سوالات سے مستثنیٰ ہو تو وہاں آپ کو بتا دیا جائے گا)

 

ایکسٹینشن(Extension)X:

سنٹینس میں وَرب، سبجیکٹ اور اوبجیکٹ تلاش کرنے کے بعد بھی اگر کوئی لفظ یا الفاظ باقی ہوں تو وہ ایکسٹینشن کہلاتے ہیں۔ ایکسٹینشن کو (X) سے ظاہر کیا جائے گا۔ جیسا کہ

٭ اُس نے مجھے پچھلے مہینے دعوت دی۔

اس سنٹینس کے وَرب، سبجیکٹ اور اوبجیکٹ ہمیں معلوم ہیں، لیکن ان کے علاوہ بھی اس میں یہ الفاظ ‘پچھلے مہینے’ موجود ہیں۔ یہ الفاظ ایکسٹیشن شمار کیے جائیں گے۔

٭ مچھلی پانی میں تیرتی ہے۔

اس سنٹینس میں وَرب ہے، ‘تیرتی ہے’، سبجیکٹ ہے، ‘مچھلی’۔ اب اگر اوبجیکٹ تلاش کرنے کے لیے دیے گئے تینوں سوالات استعمال کیے جائیں تو ان کا جواب نہیں ملتا۔ دیکھیں

مچھلی(کیا) تیرتی ہے؟ کوئی جواب نہیں

مچھلی(کسے) تیرتی ہے؟ کوئی جواب نہیں

مچھلی(کس کا/کی/کے) تیرتی ہے؟ کوئی جواب نہیں

پس اس سنٹینس میں اوبجیکٹ موجود نہیں لہٰذا یہ الفاظ ‘پانی میں’ ایکسٹینشن(X) ہیں۔

اور اَب آخری مرحلہ جسے ہم ‘آل اِن وَن فارمولا(All in One Formula)’ کہتے ہیں۔ یعنی ہم اسی ایک فارمولے کو استعمال کرتے ہوئے تمام ٹینسز کے سنٹینسز بنائیں گے۔

سب سے پہلے ہم یہ فارمولا ایکٹووائس کے پازیٹو سنٹینسز کے لیے استعمال کریں گے۔ فارمولا یوں ہے:

شِواکس (S H V O X)

اس فارمولا میں (S) سبجیکٹ کی، (H) ہیلپنگ وَرب کی، (V) وَرب کی، (O) اوبجیکٹ کی جبکہ (X) ایکسٹینشن کی نمائندگی کرتا ہے۔

٭ ایکٹو وائس اور پیسِووائس کو سمجھنے کے لیے پچھلے اسباق کا مطالعہ کریں۔

٭ سیکھنے کے لیے سوال یا سوالات کیے جا سکتے ہیں۔

٭ اہلِ علم بہتری کی تجاویز دے سکتے ہیں۔

About انعام الحق

انعام الحق صاحب کا تعلق پاکستان کے مشہور صنعتی شہر فیصل آباد سے ہے۔ آپ درس و تدریس اور تحقیق کے شعبہ سے وابسطہ ہیں۔ ریاضی اور فزکس سے خصوصی دلچسپی رکھتے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.